Skip to content

پاکستان بجٹ 2017-18-(Pakistan budget)

  • by

موبائل کالز، مرغی، کھاد سستی، سیمنٹ، سریا،دودھ مہنگا، تنخواہوں، پنشن میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت 15 ہزار

اسلام آباد : آئندہ مالی سال 2017-18ء کا 47؍ کھرب 53؍ ارب روپے حجم پر مشتمل 1480؍ ارب روپے خسارے کاوفاقی بجٹ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے جس میں افواج پاکستان اور سرکاری ملازمیں کی تنخواہوں اور پنشن میں 10؍ فیصد اضافہ کیا گیا ہے یہ10؍ فیصد  اضافہ 2009ء میں 15؍ فیصد اور 2010ء میں 50؍ فیصد ایڈہاک الاؤنس بنیادی تنخواہوں میں ضم کرکے دیا جائے گا ۔ کم از کم اجرت 15ہزار ماہانہ کر دی گئی ہے ، موبائل فونز کالز ، مرغی پولٹری مصنوعات ، کھاد سستے جبکہ سیمنٹ ، سریا اور خشک دودھ مہنگے ہوگئے ہیں ، سگریٹ ، پان چھالیہ ، میک اپ کے سامان اور درآمدی کپڑے اور گھڑیوں پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے ، زرعی مشینری ، پنکھے ، آٹو پارٹس ، بچوں کے ڈائپرز، اسمارٹ موبائل فونز ، ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں ، آلات جراحی بھی سستے ہوئے ہیں ، آئی ٹی سروسز کی ایکسپورٹ پر سیلز ٹیکس معاف کردیا گیا جبکہ برتن سازی کی صنعت پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کردی گئی ہے ، گھر بنانے کیلئے 10لاکھ قرض پر حکومت 40فیصد کی گارنٹی دے گی، بلڈرز اور ڈویلپرز پر فکسڈ ٹیکس ختم ہوگیا ، ملٹی میڈیا پروجیکٹرز پر ٹیکس کم کردیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 2017-18ء کا 47؍ کھرب 53؍ ارب روپے حجم پر مشتمل1480ارب روپے خسارے کاوفاقی بجٹ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ، افواج پاکستان اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 2009میں دیا گیا 15فیصد اہڈہاک الائونس اور 2010 میں دیا گیا 50فیصد اہڈہاک الائونس بنیادی تنخواہ میں ضم کر کے اس پر 10فیصد تنخواہ میں اضافہ کر دیا گیا ،پنشن میں بھی 10فیصد اضافہ کر دیا گیا ، سیمنٹ ، سگریٹ ، سٹیل، پان چھالیہ ، دودھ مہنگے کردیئے گئے ، زرعی اور ٹیکسٹائل مشینری ، پولٹری مصنوعات ، پنکھے ، آٹو پارٹس ، بچوں کے ڈائپرز، سمارٹ موبائل فون سستے کر دیئے گئے ، کم از کم اجرت 15ہزار ماہانہ کر دی گئی ہے ،ساڑھے 12ایکڑ اراضی کے حامل کسانوں کیلئے زرعی قرضوں پر مارک اپ کی شرح 14فیصد سے کم کر کے 9.9؍ فیصد کر دی گئی ، دفاعی بجٹ میں 79؍ ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ،آئندہ مالی سال جی ڈی پی کا ہدف 6فیصد رکھاگیا ہے ، سرمایہ کاری کی شرح جی ڈی پی کے 17فیصد، مہنگائی کی شرح 6سے کم اور بجٹ خسارہ 4.1فیصد رکھا گیا ہے ، ٹیکس کی شرح جی ڈی پی کے 13.7فیصد ، زرمبادلہ کے ذخائر چار ماہ کی درآمدات کے برابر اور مجموعی قرضے کی شرح کو جی ڈی پی کے 60فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، روزمرہ اشیاءپر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو 3.5فیصد کو کم کر کے 2.5فیصد کر دیا گیا ، کپڑے کی کمرشل درآمد پر6فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ، سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ایک روپے فی کلو گرام سے 1.25روپے فی کلوگرام اضافے کیا گیا ،اسی طرح میک اپ کے سامان، درآمدی کپڑے اور گھڑیوں پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 2009اور 2010کے ایڈک الائونس  ضم کر کے 10فیصد ایڈہاک الائونس دیا گیا ہے ، افواج پاکستان کو ردالفساد الائونس دیا گیا ہے ، گریڈ پانچ کے سرکاری ملازمین کو 5فیصد ہائوس رینٹ الائونس کی کٹوتی سے مستثنیٰ کر دیا گیاہے ، ڈیلی الائونس کے ریٹ کی شرح میں 60فیصد اضافہ کر دیا گیا ، اردلی کے الائونس کو 12ہزار روپے سے بڑھا کر 14ہزار روپے کر دیا گیا ، میت کی منتقلی و تدفین کی موجودہ شرح کو 1600روپے سے بڑھا کر 48سو روپے اور 5000روپے سے بڑھا کر 15ہزار روپے کر دیا گیا ، پاکستان بحریہ کے الائونسزکو بڑھا دیا گیا ، ڈیزائن الائونس میں 50فیصد اضافہ کر دیا گیا ، پاکستان پوسٹ کے الائونسز میں بھی اضافہ کر دیا گیا ، ایف سی کے اہلکاروں کو 8000روپے فکسڈ الائونس دیا جائےگا، تنخواہوں میں اضافے سے 125 ارب روپے کے اضافی اخراجات ہونگے ، فارما سیوٹیکل سیکٹر میں سرجیکل گائوون، بینڈجز، اور مرہم پٹی پر کسٹم ڈیوٹی 16 فیصد سے کم کر کے 5فیصد کر دی گئی ہے ، ملٹی میڈیا پروجیکٹرز پر سیلزٹیکس کی شرح 17فیصد سے کم کر کے 10فیصد کر دی گئی ہے، دوا ساز صنعتوں کیلئے اخراجات کی حدفروخت پانچ سے 10فیصد کر دی گئی ، آئل کمپنیوں پر عائد دو فیصد ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، کارپوریٹ سیکٹرکیلئے ٹیکس کی شرح 30فیصد ہوگی ، بلڈرزاور ڈویلپرز پر فکسڈ ٹیکس فی یونٹ ختم کر دیاگیا ، الیکٹرانک اشیاء کے ڈیلر ، ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.5فیصد سے بڑھا کر ایک فیصد کر دی گئی ، نان فائلرز پر ٹھیکوں ، فروخت اور خدمات ، غیر مقیم افراد کو ادائیگی ، کرائے سے آمدنی ، پرائز بانڈ ، سی این جی اسٹیشن کے گیس بل کی وصولی ، صنعت کاروں ، درآمد کنندگان کی ڈسٹری بیوٹرز ، ڈیلرزاور ہول سیلرز کو فروخت پر اورلاٹری کےانعامات ، کمیشن ، نیلامی پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھا دیا گیاتاہم فائلرز کیلئےموجودہ شرح برقرار رہے گی ، وزیر اعظم کی یوتھ لون اسکیم کے تحت لی گئی گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دے دی گئی ، فائلرز کیلئے گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ودہولڈنگ ٹیکس میںکمی کر دی گئی اور 850سی سی تک کی گاڑیوں پر عائد 10ہزار روپے سے کم کر کے 7500روپے ، 851سے 1000سی سی تک کی گاڑیوں پر عائد شرح 20ہزار سے  کم کر کے 15ہزار روپے کر دی گئی اور 1001سے 1300سی سی گاڑیوں کی شرح پر ٹیکس  30ہزار سے کم کر کے 25ہزار روپے کر دیا گیا ، آئندہ مالی سال کیلئے خام کھالوں پر کسٹم ڈیوٹی کم کر کے صفر کی جارہی ہے ، کم آمدنی والے افراد کوقرض کی فراہمی کیلئےسٹیٹ بنک میں 8ارب روپے سے فنڈقائم کیا جائیگا، برانچ لیس بنکنگ سے رقوم نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے۔ موبائل فون کمپنیوں کے سامان کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی، جدید ، سمارٹ فونز پر کسٹم ڈیوٹی کو ایک ہزار سے کم کر کے 650روپے کر دیا گیا، وہ ٹیکس گزار جن کی آمدنی پانچ لاکھ روپے یا زیادہ ہے وہ سال گزشتہ کے ادا شدہ ٹیکس کے حساب سے چار اقساط میں ایڈوانس ٹیکس ادا کرسکتےہیں ، آمدنی کی اس حد کو 10لاکھ روپے کر دیا گیا ، آئندہ برس ٹیکسوں کی وصولی کے ہدف میں 14فیصد اضافہ کیا گیا ہے ، ایف بی آر کے ٹیکسوں کا ہدف 4013ارب روپے ، دیگر ٹیکسز317.5ارب روپے کا ہدف رکھا گیا ہےجبکہ وفاقی اخراجات میں11فیصد اضافہ کیا گیا ، اس طرح مجموعی ریونیو کا ہدف 4330.50ارب روپے ہے، نان ٹیکس ریونیو 979.9؍ ارب روپے کا ہدف ہے ، بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا تخمینہ 837.8ارب روپے لگایا گیا ہے، قرضوں پر سود کی ادائیگی کا ہدف 1363ارب روپے، پنشن کی مد میں 248ارب روپے ، گرانٹس اور ٹرانسفرز پر 430.20ارب روپے ، سبسڈیز پر 138.80ارب روپے ، تنخواہوں کے اخراجات 376.80ارب روپے ہونگے ، وفاقی حکومت کی نان ٹیکس وصولیوں کو 7فیصد تک بڑھایا گیا ہے، ترقیاتی بجٹ میں گزشتہ سال کے  نظرثانی شدہ 715ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کے مقابلے میں 40فیصد زیادہ ہے ، آئندہ برس جاری اخراجات کو افراط زر کی شرح سے کم رکھا جائےگا، 2018کے موسم سرما میں 10ہزار میگاواٹ اضافی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی جائیگی ، ایئر پورٹ ، اسپتال اور پانی صاف کرنے کے پلانٹ سمیت گوادر کی ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی جائیگی، 300بجلی کے یونٹ استعمال کرنیوالوں کیلئے سبسڈی جاری رکھی جائے گی ، بلوچستان کے کسانوں کیلئے ٹیوب ویل پر سبسڈی جاری رکھی گئی ہے اور ملک بھر میں زرعی ٹیو ب ویل کیلئے 5.35فیصدفی یونٹ ریٹ آئندہ برس بھی جاری رہے گا، اس کیلئے 118؍ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، وزیراعظم کے مختلف اسکیموں کیلئے 20؍ ارب روپے رکھے گئے ہیں جن میںبزنس لون اسکیم ، انٹرسٹ فری لون اسکیم ، ٹریننگ اسکیم ، اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام ، فری ری ایمبرسٹمنٹ پروگرام اورلیپ ٹاپ پروگرام شامل ہیں ، آئندہ برس بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونیوالوں خاندانوں کو ذاتی کاروبار شروع کرنے کیلئے تربیت اور 50ہزار روپے مالی معاونت دی جائے گی ، ابتدائی طور پر دو لاکھ 50ہزار خاندانوں کو یہ گرانٹ دی جائے گی ، بجلی کے ترسیلی نظام سے دور دراز کے شہروں خاص طور پر بلوچستان کے چھوٹے شہروں کے مکینوں کیلئے شمسی توانائی سے چلنے والا نظام متعارف کرایا جائے گا، زراعت کے شعبے کیلئے وزیراعظم کسان پیکیج اور دیگر مراعاتی پروگرام جاری رکھےجائیں گے ، نئی اسکیم کے تحت چھوٹے کسانوں کو 50ہزار روپےتک قرضہ فراہم کیا جائے گا ،یہ قرضے زرعی ترقیاتی بینک ،نیشنل بینک اور دیگر بنک دینگے ،زرعی قرضوں کا حجم 700ارب روپے سے بڑھا کر 1001ار ب روپے کر دیاگیا ، درآمد شدہ یوریا کی قیمت کو ایک ہزار روپے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، ڈی اے پی پر فکسڈ سیلز ٹیکس لاگو کیا جائےگااور سیلز ٹیکس 400روپے سے کم کر کے سو روپے فی بوری کر دیا گیا اس سے 13ارب 80کروڑ روپے کی رعایت حاصل ہو گی ، یوریاکھاد کی بوری کی قیمت 14سو روپے برقرار رکھی گئی ہے ، کسانوں کو بینکوں سے زیادہ قرضہ کی فراہمی کیلئے پروڈکشن انڈکس یونٹ کی قدر چار ہزار سے بڑھا کر پانچ ہزار روپے کر دی گئی ، نئی اور پانچ سال تک استعمال شدہ زرعی مشنیری پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ختم کر نےکی تجویز ہے ، درآمد شدہ سورج مکھی اورکینولہ کے ہائبرڈ بیج پر جی ایس ٹی ختم ، پولٹری کیلئےدرآمدی مشینری پر سیلز ٹیکس کی شرح 17فیصد سے کم کرکے 7فیصد کر نے کی تجویز ہے، تین سے 36ہارس پاور زرعی ڈیزل انجن برائے ٹیوب ویلزپر عائد 17فیصد سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں 10لاکھ مکانات کی کمی ہے اورہرسال 3لاکھ طلب میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ، گھروں کی کمی کو دور کرنے کیلئے رسک شئیرنگ گارنٹی سکیم شروع کی جائیگی ، گھر بنانے کیلئے 10لاکھ روپےکے قرضے پر حکومت بنکوں اور مالیاتی اداروں کو 40فیصد تک قرضہ کی گارنٹی فراہم کرے گی اس کے لیے6ارب روپے مخص کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں انفرا سٹر کچر کیلئے اخراجات میں اضافہ کیا گیا ہے اور نجی شعبے کے قابل عمل منصوبوں کو انفراسٹرکچر کی مد میں قرض کی فراہمی کیلئے پاکستان انفراسٹرکچر بنک قائم کیا جائے گا،موبائل بنکنگ کے ذریعے ادائیگیوں کو آسان بنانےکیلئے دو ارب روپے کی لاگت سے جدید ای گیٹ نظام قائم کیا جائے گاقدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے 12.58ارب روپے سے انڈومنٹ فنڈ قائم کر دیا گیا ، درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے قرض کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے سٹیٹ بنک میں تین ارب50کروڑ روپے سے رسک میٹگیشن سہولت متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ، چھوٹی صنعتوں میں ٹیکنالوجی میں جدت کیلئے ایس ایم ایز کیلئے 50کروڑ روپے سے انوویشن چیلنجزفنڈ قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ، ایس ایم ایز اور زرعی قرضوں کی فراہمی کے لیے الیکٹرانک رجسٹری قائم کی جائیگی جس کے ذریعے چھوٹے قرض خواہ اپنی منقولہ جائیداد کے عوض قرض حاصل کر سکیں گے ، جنوبی کوریا کے تعاون سے 6ارب روپے کی لاگت سے اسلام آباد میں آئی ٹی سافٹ پارک قائم کیا جائے گا ، نئی قائم ہونیوالی آئی ٹی کمپنیوں کو پہلے تین سال انکم ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ، اسلام آباد اور وفاقی علاقہ جات میں آئی ٹی سروسز کی برآمد پر سیلز ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، آئی ٹی کمپنیوں اور ہاوسز کو آمدن کو بذریعہ ترسیلات کھاتوں مین جمع کرانے کی شرط پر فارن ایکسچینج اکائونٹس کھولنے کی اجازت دی جائے گی ، یہ اکائونٹ بیرون ملک کاروباری ادائیگیوں کیلئے استعمال ہونگے ، عام آدمی کی سہولت کیلئے موبائل کال پر ودہولڈنگ ٹیکس کو 14فیصد سے کم کر کے ساڑھے 12فیصد اور ایکسائز ڈیوٹی کو ساڑھے 18فیصد سے کم کر کے 17فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف بے گھر ہونیوالے افراد کی بحالی ، تعمیر نو ، فوجی کارروائی کے اخراجات کے لیےتین برس سے ہر سال  90  سے 100ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں ، قومی سلامتی کمیٹی کی تجویز پر اس مقصد کے لیے قابل محاصل پول سے تین فیصد حصہ مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے،وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں تین ارب روپے کی امتیازی رعاتیں ور استثنیٰ دیا گیا ہے ، خام مال کی درآمد پراستثنیٰ کی انتہائی حد 110فیصد سے بڑھا کر 125فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،سٹاک ایکسچینج میں شامل ہونیوالی کمپنیوں کو پہلے دوسال ٹیکس میں20فیصد اور آخری سال 10فیصد چھوٹ دی جائے گی ، پہلے صرف دوسال تک 20فیصد کی چھوٹ تھی ، انشورنس پرئمیم پر عائد ایک فیصدودہولڈنگ ٹیکس کی حد دولاکھ سےبڑھا کر تین لاکھ روپے کر دی گئی ہے ، گلاب دیوی اسپتال ، نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کی آمدنی کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا گیا۔ آئندہ مالی سال کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ یا اس کے ٹھیکدار تمباکو پر ٹیکس کی وصولی کے وقت پانچ فیصد کی شرح سے ودہولڈنگ ٹیکس عائد وصول کریں، ہائبرڈ ایکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر فراہمی پر عائد سیلز ٹیکس میں کمی کر دی گئی ہے ، پولٹری کی مشینری پر سیلزٹیکس کی شرح کو 17فیصد سے کم کرکے 7فیصد کر دیا گیا ، مشینری ، آلات ، آپریٹس ، اپلائسنز ، ویل چیئرز ،جراحی ڈینٹل فرنیچر اکی ڈیوٹی فری درآمد کا دائرہ کار مسلح افواج ،فوجی فائونڈیشن اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اسپتالوں تک توسیع دے دی گئی ، الیکٹرک سگریٹوں پر صرف 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد ہے الیکٹرک سگر یٹو ں کی مناسب درجہ بندی کر کے 20 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کر دی گئی ،آٹو پارٹس، پنکھوں اور برتن سازی کی صنعت سمیت دیگر کئی صنعتوں میں استعمال ہونیوالے خام مال پر اس وقت 3 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے۔ اس صنعت کو ریلیف دینے کیلئے ریگولیٹری ڈیوٹی کو 10 فیصد سے کم کر کے 5؍ فیصد کرنے کی تجویز ہے۔میٹالک یارن کے خام مال پر زیادہ ٹیرف ریٹ اور اس کی حتمی مصنوعات پر کم ریٹ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ تجویز ہے کہ اس شعبہ کو ریلیف دینے کیلئے اس کی حتمی مصنوعات پر 5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی لاگو کی جائے اور اس شعبہ کے اہم خام مال پر کسٹم ڈیوٹی 20 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کر دی جائے ،لکڑی کے شعبہ کو استحکام دینے کیلئےونیر شیٹس پر عائد 16 فیصد کسٹم ڈیوٹی کم کر کے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ اسٹیل سیکٹر پر عائد سیلز ٹیکس کی شرح کو حقیقت پسندانہ کرنے کیلئے بجلی پر 9؍ روپے فی یونٹ کی موجودہ شرح کو بڑھا کر 10.5 روپے کیا جا رہا ہے اور اسی لحاظ سے شپ بریکنگ اور متعلقہ صنعتوں میں اضافہ متعارف کیا جائے گا۔ اس شعبے میں کاروبار کو آسان بنانے کیلئے اسٹیل کی صنعت کے مسائل کو مشاورت سے حل کیا جائے گا۔مرغی کے گرانٹ پیر نٹ اور پیرنٹ اسٹاک کی درآمد پر عائد 5؍ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کو ختم کر دیا گیا اور کسٹمز ڈیوٹی کو 11؍ فیصد سے کم کر کے 3؍ فیصد کر نے کی تجویز ہے ۔ اس کے علاوہ تجویز ہے کہ ہیچنگ انڈوں پر عائد کسٹم ڈیوٹی کو 11 فیصد سے کم کر کے 3؍ فیصد کر دیا جائے، ، 1800سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد جاری رہے گی اور 1801سے 2500سی سی تک گاڑیوں پر تمام ٹیکسوں اور ڈیوٹی پر 25فیصد کی رعایتی شرح برقرار رہے گی ، الیکٹرک گاڑیوں پر مراعات دی گئی ہیں ، ڈیوٹی میں ریلیف دینے کے لیے تین ماہ میں پیکیج دیا جائے گا، قومی بچت کے ذریعے نئی اسکیم کے تحت فوج ، پولیس اورسیکورٹی اداروں کے شہدا کے پسماندگان کو اضافی منافع دیا جائے گا، معذور افراد کو دو فیصد ملازمتوں کا کوٹہ نئے کمپنی ایکٹ کے تحت لسٹڈ کمپنیوں پر بھی لاگوہوگا۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کے لیے ایک ارب ڈالر کا بانڈ جاری کیا جائے گا، جو ناقابل تبدیل ہوگا، سمندر پار پا کستا نیو ں کی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے سی ڈی اے ایک الگ سیکٹر کا اعلان کرے گا، 10لاکھ روپے تک کے سیلز ٹیکس ریفنڈ ز 15جولائی تک اور باقی 14اگست تک ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ، وزیر خزانہ نے کہا کہ اقتصادی ترقی کی شرح کو 7فیصد تک کرنے کی ضرورت ہے ، غربت کی موجودہ 29فیصد شرح کو10فیصد تک لانے کے لیے آئندہ پانچ برسوں کے دوران کم آمدنی والے طبقے کی فلاح و بہبود پر بنیادی توجہ دی جائیگی ۔ مشینی فارمنگ کے فروغ کے لیے  تین اور پانچ سال تک کی پرانی اور استعمال شدہ ہارویسٹرزپر عائد تین فیصد کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ دی جائے گی ، شترمرغ فارمنگ کے لیے شترمرغوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میںچھوٹ دی گئی ، فارما ، بائیو ٹیکنالوجی اور لائف سائنسز میں استعمال کو فروغ دینےکے لیے پری فیبری کیٹڈ کلین رومز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 20فیصد سے کم کر کے 3فیصد کر دی گئی ۔مالی سال 2017-18کے وفاقی بجٹ میں سگریٹ پر ڈیوٹی ٹیکس کے تین سلیب (TIERS) کا فنانس بل  میں اعلان کیا گیا ہے ۔ مقامی  طور پر بننے والے سگریٹ جن کو پیکٹ پر  خوردہ قیمت4500؍ روپے فی ہزار سگریٹ طبع ہوگی، اس پر 3ہزار 7سوروپے جمع  40روپے فی ہزار سگریٹ سیلز ٹیکس حاصل ہوگی ۔ مقامی طور پر بننے والے سگریٹ جن کے پیکٹ پر خوردہ قیمت دو ہزار 9سو 25 روپے فی ہزار سگریٹ طبع ہوگی مگر خوردہ قیمت 4ہزار500روپے فی ہزار سگریٹ سے زیادہ نہیں ہوگی تو اس پر ایک ہزار 6سوروپے جمع 70رو پے فی ہزار سگریٹ  سیلز ٹیکس/ ڈیوٹی وصول ہوگی۔ مقامی طور پر  یہ بنائے گئے سگریٹ جن کی خوردہ قیمت دو ہزار 9سو 25روپے فی ہزار سگریٹ سے زیادہ نہیں ہوگی ان پر 8سو روپے فی ہزار سگریٹ ڈیوٹی ٹیکس لگا کرے گا۔نئے مالی سال میںاسٹاک سے منافع (ڈیوڈنڈ) پر ٹیکس کی شرح  میں اضافہ کر دیا گیا ہے نئے مالی سال سےڈیوڈنڈ پرٹیکس کی یکساں شرح کو 12.5؍ فیصد سے بڑھا کر 15فیصد کر دیا گیا ہےاسی طرح میچوول فنڈ کے ڈیوڈنڈ پر ٹیکسوں کی حالیہ شرح10فیصد سے 12.5فیصدکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے

بشکريہ جنگ

پاکستان بجٹ 2017-18

Leave a Reply